میری چُپ نے اُسے رُلا دیا

جسے اپنے فردا کی فکر تھی وہ جو میرا واقف حال تھا
وہ جس کی صبح عروج تھی وہی میرا زوال تھا

میرا درد کیسے وہ جانتا میری بات کیسے وہ مانتا
وہ خود فنا کے سفر میں تھا اُسے روکنا محال تھا

وہ صدیوں بعد ملا بھی تو میرے لب پہ کوئی گلہ نہ تھا
میری چُپ نے اُسے رُلا دیا جسے گفتگو میں کمال تھا

No response to “میری چُپ نے اُسے رُلا دیا”

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


Flag counter

free counters