ساری رات کی جاگی آنکھیں کالج میں کیا پڑھتی ہوں گی

ساری رات کی جاگی آنکھیں
کالج میں کیا پڑھتی ہوں گی
لکھتی ہوں گی خط کاغذ پر
ًمیرا ذکر ہی کرتی ہوں گی
دوستوں سے یہ کہتی ہوں گی
آج بہت وہ یاد آئےہیں
اگر وہ ہوتے تو یہ کہتی اُن سے
لکھنا پڑھنا اور یہ سب کچھ
کچھ بھی نہں اچھا لگتا
تم جو میرے پاس نہیں ہو
آ جائو بس آ جائو تم

No response to “ساری رات کی جاگی آنکھیں کالج میں کیا پڑھتی ہوں گی”

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


Flag counter

free counters