تو کیا جانے پگلی کوئل

تُو کیا جانے پگلی کوئل

کون مجھے تڑپاتا ہے


جاگی سوئی آنکھوں والا


دل مین اُترتا جاتا ہے


کتنے کومل کومل چہرے


میری راہ میں آئے ہیں


لیکن وہ اک سُندر چہرہ


سپنوں میں آ جاتا ہے


اس کا درد چھپا کر دل میں


غزلیں لکھتا رہتا ہوں


ہر موسم کی پہلی بارش


اس کی یاد دلاتی ہے


باد صبا کا ہر اک جھونکا


اس کی یاد دلاتا ہے


تو کیا جانے پگلی کوئل


کون مجھے تڑپاتا ہے.

No response to “تو کیا جانے پگلی کوئل”

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


Flag counter

free counters