روز ڈھلتا ہوا سورج یہ کہتا ہے مجھے فراز
آج اس کو بے وفا ہوئے ایک اور دن ہوا
۔
میرے لفظوں کی پہچان اگر وہ کر لیتا غالب
اسے مجھ سے نہیں خود سے ہی محبت ہو جاتی
۔
ہجر کے ساحل پہ کس کے منتظر بیٹھے ہو وصی
اس سمندر سے بھلا کب لوٹی ہیں کشتیاں۔
۔
شاید کے تو کبھی پیاسا میری سمت لوٹ آئے
آنکھوں میں لئے پھرتا ہوں دریا تیری خاطر
آج اس کو بے وفا ہوئے ایک اور دن ہوا
۔
میرے لفظوں کی پہچان اگر وہ کر لیتا غالب
اسے مجھ سے نہیں خود سے ہی محبت ہو جاتی
۔
ہجر کے ساحل پہ کس کے منتظر بیٹھے ہو وصی
اس سمندر سے بھلا کب لوٹی ہیں کشتیاں۔
۔
شاید کے تو کبھی پیاسا میری سمت لوٹ آئے
آنکھوں میں لئے پھرتا ہوں دریا تیری خاطر
No response to “جنید احمد (عرف چندا) آف راولپنڈی کی پسند”
Post a Comment
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔