ماہی ماہی مینوں چھلا پوا دے

میں تو پھولوں والی رضاٰٰٰ یی لے کر سو رہا تھا فراز
کمبخت کو یی رات کو پھولوں کو پا نی دے گیا

میں تو اپنے دوست کو کچھ نہ کہہ سکا فراز
مگر تم زونگ لو اور سب کہہ دو

اسکی یاد مٰیں کھانا پینا چھوڑ دیا فراز
پھر سوچا کھاؤں گا نہیں تو بڑا کیسے ہوں گا

اسے کہا بھی تھا میں گولڈ سمتھ نہیں ہوں فراز
اب کہتی ہے ‘‘ماہی ماہی مینوں چھلا پوا دے

اس نے کہا تھا کے 5 بجے ملنے کے لیے آؤں گی فراز
مگر یہ تو بتا یا نہیں کے نیا ٹاٰ یم یا پرانا

واپڈا والوں سے ہمیں اتنی محبت ہے فراز
کہ وہ روٹھ جا ییں تو ہمیں نیند نہیں آتی

ایک پٹھان کی شاعری
کھڑکی سے دیکھا تو گلی میں کویی نہیں تھا
واہ

واہ
کھڑکی سے دیکھا تو گلی میں کویی نہیں تھا
اور
گلی میں جا کے دیکھا تو کھڑکی میں کویی نہیں تھا۔۔
‘‘


No response to “ماہی ماہی مینوں چھلا پوا دے”

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


Flag counter

free counters