زوال کی انتہا

ایک وحشی درندہ
مرے بچوں کا لہو پیتا ہے
اس کی گرم سانسوں سے
شہر جل رہے ہیں
لوگ مر رہے ہیں
چارہ گر جو ہیں سارے
سب خموش بیٹھے ہیں
امتٍ محمد پر
اک سکوت طاری ہے
راہنما ہمارے گر
جا کے لڑ نہیں سکتے
چوڑیاں پہن کر سب
شرم سے ندامت سے
ڈوب مر تو سکتے ہیں

امجد شیخ

No response to “زوال کی انتہا”

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


Flag counter

free counters