ہم سچ ہی مان لیں گے کر دو کوئی بہانا

وہ پرندہ جسے اپنی پرواز سے فرصت نہ تھی فراز
آج تنہا ہوا تو میری ہی دیوار پہ آ بیٹھا
۔
غم سنانے کے لئے کس کس کا ہاتھ تھامتا پھروں فراز
لوگوں کو اپنی خوشیوں سے فرصت نہیں ملتی
۔
وعدہ خلافیوں پر کیوں اس قدر ہو نادم
ہم سچ ہی مان لیں گے کر دو کوئی بہانا
۔
محبت میں ہم نے کیا کچھ نہیں لٹا دیا فراز
انہیں پسند تھی روشنی اور ہم نے خود کو جلا دیا
۔
ہم نے صلے کی تمنا ہی کب کی تھی فراز
ہم تو چراغ ہیں جو جل جاتے ہین اوروں ک لئے
۔
آج اس کے تصور کا عالم کچھ اس طرح تھا فراز
کہ نیند آئی تو آنکھوں نے برا مان لیا۔۔۔۔۔۔۔۔

No response to “ہم سچ ہی مان لیں گے کر دو کوئی بہانا”

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


Flag counter

free counters