تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں


تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں، میرے دل سےبوجھ اتار دو
میں بہت دنوں سے اداس ہوں مجھے کوئی شام ادھار دو

مجھے اپنے روپ کی دھوپ دو کہ چمک سکیں میرے خال وخد
مجھے اپنے رنگ میں رنگ لو، میرے سارے زنگ اتار دو

کسی اور کو میرے حال سے نہ غرض ہے نہ کوئی واسطہ
میں بکھر گیا ہوں سمیٹ لو، میں بگڑ گیا ہوں سنوار دو

میری وحشتوں کو بڑھا دیا ہے جدائیوں کے عذاب نے
میرے دل پہ ہاتھ رکھو ذرا میری دھڑکنوں کو قرار دو

تمہیں صبح کیسی لگی کہو، میری خواہشوں کے دیار کی
جو بھلی لگی تو یہیں رہو اسے چاہتوں سے نکھار دو

کوئی بات کرنی ہے چاند سے کسی شاخسار کی اوٹ سے
مجھے راستے میں یہیں کہیں کسی کنجِ گل میں اتاردو

No response to “تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں”

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


Flag counter

free counters