میں دل پہ ہاتھ نہ رکھتا تو دل نکل جاتا


وقت رخصت اُس نے مُڑ کر اس طرح دیکھا فراز
میں دل پہ ہاتھ نہ رکھتا تو دل نکل جاتا ۔۔۔۔۔۔۔۔
<><><>
بس یہی عادت اُس کی مجھے اچھی لگتی ہے فراز
اُداس کر کے مجھے خود بھی وہ خوش نہیں رہتا
<><><>
اتنے خود دار تھے ہم کہ کبھی گھر سے نہ نکلتے تھے غالب
تیرے اک زوق دیدار نے مجھے آوارہ بنا دیا ۔۔۔۔۔۔

No response to “میں دل پہ ہاتھ نہ رکھتا تو دل نکل جاتا”

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


Flag counter

free counters