تو نے پھر بھی کوئی وفا نہ کی

میرے ہم نوا تیری بے رخی

دل مبتلا کی شکست ھے

اسے کس طرح میں کہوں فنا

یہ میری اناء کی شکست ہے

تو چلا گیا مجھے چھوڑ کر

میں نے پھر بھی تجھ کو صدائیں دیں

میرے ہمسفر تو رکا نہیں

یہ میری صدا کی شکست ہے

تجھے لا کے دل میں بٹھا دیا

تجھے راز ہرا ک بتا دیا

تو نے پھر بھی کوئی وفا نہ کی

یہ میری وفا کی شکست ہے۔۔؛

One response to “تو نے پھر بھی کوئی وفا نہ کی”

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


Flag counter

free counters