متفرق اشعار

پلکوں کا بند توڑ کر دامن پہ آ گرا
ایک آنسو میرے صبر کی توہین کر گیا

یہ سوچ کر کہ شاید وہ کھڑکی سے جھانک لے
گلی میں کیھلتے بچے لڑا دیے میں نے

ابھی میرے کفن کے بند نہ باندھو جناب
مجھے ملنا ہے ایک شحص سے بانہیں نکال کر


یوں تو تمھیں سفید رنگ بہت پسند تھا فراز
اب کفن میں لپٹا ہوں تو روتے کیوں ہو

بعد مرنے کے بھی اس نے دل جلانا نہ چھوڑا فراز
روز پھینک جاتا ہے پھول ساتھ والی قبر پر

ایک دن یہ عادت بھی تجھے رلائے گی فراز
تو جو پرکھتا ہے ہر کسی کو اپنا بنا کر



اگر وہ ہم سے پوچھ لے کہ تمہیں کیا غم ہے
تو پھر کیا غم ہے اگر وہ ہم سے پوچھ لے


واپسی کا سفر ناممکن ہے فراز
ہم تو نکلے ہیں آنکھ سے آنسو کی طرح

کانچ کی طرح کے دل ہوتے ہیں ہم غریبوں کے فراز
کبھی ٹوٹ جاتے ہیں تو کبھی توڑ دئے جاتے ہیں

وہ میری قبر پر آیا اور کھل کر رو نہ سکا
کتنا خیال تھا اس کو میرے سکون کا

کون کس کے ساتھ کتنا مخلص ہے فراز
وقت ہر شخص کی اوقات بتا دیتا ہے

مدتوں بعد ملا تو میرا نام پوچھنے لگا
بچھڑتے وقت جس نے کہا تھا تم بہت یاد آؤ گے

بیٹھا ہوں اگر میخانے میں تو مجھ کو شرابی نہ سمجھو ساقی
ہر وہ شخص جو مسجد سے نکلے نمازی نہیں ہوتا

شکایتیں بھی تھیں اسے تو صرف میرے خلوص سے فراز
عجب تھا وہ شخص میری عادتیں نہ سمجھ سکا

ہماری تو وفا بھی تمھیں گوارہ نہیں فراز
کسی بے وفا سے نبھاؤ گے تو بہت یاد آئیں گے

کون تولے گا اب ہیروں میں تمہارے آنسو
وہ جو اک درد کا تاجر تھا دوکان چھوڑ گیا

اُس کے بعد نہ آئے گا میری زندگی میں کوئی اور
اک موت ہے جس کی ہم قسم نہیں دیتے

No response to “متفرق اشعار”

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


Flag counter

free counters